TYPES OF CRIMES IN LAW

Image
There are following types of crimes in law 1.  Theft something is stolen is called theft. 2.   Robbery taking something by force.  3.   Burglary breaking  into somebody's house. 4.   Shoplifting stealing merchandise. 5.   Smuggling taking goods illegally from country to country.  6    Murder/homicide  taking someone's life through violence.  7    speeding driving too fast.  8    Assessination killing someone  for hire  or fanaticism.  9.   Torture treating someone cruelly  and  unfairly.  10.  Trafficking trading in goods often illegally in case of drugs. 11.   Vandalism damaging public property.  12.    Rape someone  to have sexual relation by force.

کورونا وائرس: ’بھائی کی لاش کو چھ دن تک فریزر میں رکھنا پڑا‘

نذیر افضل کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہلاکت کے بعد ان کے بھائی کی لاش کو چھ دن تک صنعتی سطح پر استعمال ہونے والے فریزر میں رکھنا پڑا کیونکہ ان سے پہلے 300 لاشوں کی تدفین ہونا باقی تھی۔
انگلینڈ کے نارتھ ویسٹ کے سابقہ چیف کراؤن پراسیکیوٹر نذیر افضل کا کہنا تھا کہ 8 اپریل کو ان کے بڑے بھائی 71 سالہ عمر افضل کی موت ہو گئی۔
عمر افضل ہوم آفس میں مترجم کے حیثیت سے کام کیا کرتے تھے۔
ان کے بھائی بتاتے ہیں ’اس رات وہ سونے کے لیے گئے اور پھر اٹھ نہ سکے۔
’مردہ خانے میں بالکل بھی جگہ نہیں تھی اس لیے ہمیں نجی طور پر تجہیز و تکفین کرنے والوں کے ذریعے انتظامات کرنے پڑے۔‘
افضل کہتے ہیں کہ تجہیز و تکفین کرنے والوں نے انھیں بتایا کہ انھوں نے 14 لاشیں اٹھانی ہیں اس لیے شام 6 بجے سے پہلے ان کے بھائی کی لاش کو نہیں لیجا سکیں گے۔
’آٹھ گھنٹوں تک وہ بستر میں ہی رہے۔۔ پورا خاندان موجود تھا اور ہم سب نے ماسک اور داستانے پہن رکھے تھے۔‘
افضل کہتے ہیں ’تجہیز و تکفین کرنے والے ہمارے گھر پہنچے لیکن ان کی پالیسی ہے کہ وہ گھر کے اندر داخل نہیں ہوتے۔ انھوں نے لاش کو ڈالنے کے لیے ہمیں ایک باڈی بیگ دیا۔ ہم نے لاش کو اس باڈی بیگ میں ڈالا اور سیڑھیوں سے نیچے لے کر آئے۔‘
افضل کہتے ہیں کہ اسلامی روایات کے مطابق مرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر میت کو دفنا دیا جانا چاہیے۔
کورونر (برطانیہ اور ویلز میں کسی کی موت کی وجوہات کا پتہ لگانے والی عدالتی کمیٹی کے سربراہ) نے ہمیں بتایا کہ میرے بھائی سے پہلے 300 لاشوں کی تدفین ہونا باقی ہے اس لیے انھوں نے ہمیں مشورہ دیا کہ بینک ہولی ڈے کے بعد وہ ہمیں موت کا سرٹیفکیٹ لے دیں گے۔ وہ ہفتے کے اختتام تک کام کر رہے ہیں لہذا ہم ان کے احسان مند ہیں۔‘
افضل کے مطابق برمنگھم میں مساجد کے باہر کچھ مارکیز تجہیز و تکفین کرنے والوں کی ملکیت ہیں اور انھوں نے صنعتی سطح پر استعمال ہونے والے فریزر بھی وہیں رکھے ہوئے ہیں
میرے بھائی کی لاش ان لاشوں میں سے ایک تھی جنھیں ان فریزروں میں رکھا گیا تھا۔ ان کی لاش چھ دن تک وہیں رہی۔‘
ہوم آفس کے مترجم عمر افضل کو تقریباً چھ زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ان کے بھائی کے مطابق عمر نے لواحقین میں سات بچے چھوڑے ہیں۔
افضل کہتے ہیں وہ ایک مہربان شخصیت تھے جنھیں سب پسند کرتے تھے۔
’وہ شاید ہم سب سے زیادہ صحتمند تھے اور اپنی عمر سے کم نظر آتے تھے۔
’یہ میرے خاندان کے لیے بہت مشکل وقت تھا، خاص کر میری والدہ کے لیے بہت ہی تکلیف دہ کیونکہ وہ بہت کمزور ہیں اور اب ان کا دل ٹوٹ چکا ہے۔‘
نذیر کہتے ہیں ’دفن کرنے والی میتوں کی بڑی تعداد کے باعث ہمیں عمر کو دفن کرنے میں نو دن لگ گئے۔‘

Comments

Popular posts from this blog

Stages of criminal trial

Procedure of the court and appeal in Company Law

TYPES OF CRIMES IN LAW